ٹاپ سٹوری

  • Nov 20, 2023

نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیرِ صدارت پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل کا دوسرا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا.

موسمیاتی تبدیلی پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلئے قومی سلامتی کا مسئلہ ہے. وزیرِ اعظم.

پاکستان کا عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی بڑھانے میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں پاکستان سر فہرست ہے. وزیرِ اعظم.

گزشتہ برس موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کی ایک تہائی آبادی سیلاب سے متاثر ہوئی. وزیرِ اعظم.

پاکستان اور دیگر موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ترقی پذیر ممالک ان خطرات کا شکار صرف ترقی یافتہ ممالک کی وجہ سے ہیں. وزیرِ اعظم.

عالمی سطح پر ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات سے بچاؤ کے اقدامات کی ضرورت ہے. وزیرِ اعظم

وزارت موسمیاتی تبدیلی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے آواز اٹھانے والے پاکستان کےایکٹیویسٹ اس شعبے میں اقدامات کیلئے لائقِ تحسین ہیں. وزیرِ اعظم.

صوبوں کا موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے وفاق سے تعاون اور اپنے تئیں اقدامات بھی قابل قدر ہیں. وزیرِ اعظم.

رواں ماہ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والی COP-28 میں پاکستان بھرپور طریقے سے اپنا کیس پیش کرے گا. وزیرِ اعظم.

وزارت موسمیاتی تبدیلی تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کا وفد COP-28 میں شرکت کیلئے بھیجے. وزیرِ اعظم.

موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نپٹنے کیلئے قلیل مدتی، وسط مدتی اور طویل مدتی فریم ورک تیار کیے جائیں. وزیرِ اعظم.

فریم ورک کی تیاری میں اسکالرز اور موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کی شمولیت یقینی بنائی جائے. وزیرِ اعظم.

پاکستان دنیا بھر کے موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں کے کیس کو بھرپور طریقے سے اقوامِ عالم کے سامنے رکھے گا. وزیرِ اعظم.

وزیرِ اعظم کی وزارت موسمیاتی تبدیلی کے تحت پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل سے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری.

کمیٹی پاکستان میں کاربن کریڈٹس کی مارکیٹ کی تشکیل اور تجارت کیلئے ایک جامع پالیسی فریم ورک بنانے اور اسے مزید بہتر و مؤثر بنانے کیلئے کام کرے گی.

اجلاس میں کونسل کو رواں ماہ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والی اٹھائیسویں کانفرنس آف پارٹیز (COP-28) میں پاکستان کی شمولیت، ایجنڈے اور لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا.

اجلاس کو گزشتہ اجلاسوں میں متعین کردہ پاکستان کے اہداف اور انکے حصول کیلئے لیے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی.

اجلاس کو تجویز دی گئی کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات اور دنیا بھر میں پاکستان کا اس حوالے سے کیس مضبوط کرنے کیلئے COP سیل کا قیام عمل میں لایا جائے. مزید تجویز دی گئی کہ ملک بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات کو منظم اور مؤثر بنانے کیلئے کابینہ کمیٹی بنائی جائے. وزیرِ اعظم نے دونوں تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس حوالے اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی.

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان COP-28 میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے لاحق خطرات اور اس سے بچاؤ کے حکومتی اقدامات پر رپورٹ بھی پیش کرے گا.

اجلاس کو کانفرنس کیلئے پاکستان پویلئین کے قیام اور وہاں منعقد ہونے والی سرگرمیوں پر بھی بریفنگ دی گئی.

اجلاس کو پاکستان کی کاربن مارکیٹس میں تجارت کیلئے پالیسی گائیڈلائنز پر بھی بریفنگ دی گئی.

اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام متعلقہ حکومتی اورنجی اداروں، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی مشاورت سے ایک جامع پالیسی فریم ورک بنایا جا رہا ہے جس پر جلد عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا.

اس کے تحت پاکستان میں کاربن مارکیٹس میں کاربن کریڈٹس کی تجارت کو سہل اور ملک کیلئے مفید بنانے کیلئے اس شعبے کے ماہرین کی نگرانی میں حکمت عملی تشکیل دی جارہی ہے.

وزیرِ اعظم نے وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزارت خارجہ اور تمام متعلقہ اداروں کے اقدامات کی تعریف کی. وزیرِ اعظم نے مذکورہ اقدامات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی.

اجلاس میں نگران وفاقی وزراء احمد عرفان اسلم، شمشاد اختر، جلیل عباس جیلانی، عمر سیف، کوثر عبدالملک، سمیع سعید، محمد علی، وزیرِ اعلی گلگت بلتستان گلبر خان، چاروں صوبائی حکومتوں کے نمائندوں، سول سوسائٹی، این جی اوز، موسمیاتی تبدیلی کے بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں اور متعلقہ اعلی افسران نے شرکت کی.