غزہ میں الشفا ہسپتال کے مسلسل محاصرے اور اسرائیلی دھمکیوں کے بعد مریضوں کا انخلاء
صیہونی فورسز کے نہتے اور مظلوم فلسطینیوں پر نہ رکنے والے مظالم کا سلسلہ جاری ہے ۔ جبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی حملوں میں 80 سے زائد افراد شہید ہو گئے۔جنوبی غزہ پٹی کے علاقے خان یونس میں رہائشی عمارتوں پر بھی بمباری کی گئی ۔ جس میں بچوں سمیت مزید 26 افرادلقمہ اجمل بن گئے ۔ بے گھر ہونے والے فلسطینی بھی اسرائیلی سفاکیت سے نہ بچ سکے۔ اقوام متحدہ کے سکول میں پناہ لینے والوں پر حملے میں 50فلسطینی شہید ہو گئے ۔ایک اور اسرائیلی حملے میں ایک ہی خاندان کے32افراد اللہ کو پیارے ہو گئے جس میں 19بچے بھی شامل ہیں ۔
ڈیڑھ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت میں شہید فلسطینیوں کی تعداد5ہزار بچوں سمیت 12ہزار سے تجاوز کر چکی ہے ۔
دوسری جانب غزہ میں الشفاء ہسپتال کے مسلسل صہیونی محاصرے اوراسرائیلی دھمکیوں کے بعد وہاں سے 450مریضوں کو نکال لیا گیا ہے جبکہ ہسپتال میں پناہ لینے والے افراد کا انخلاء بھی جاری ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے غزہ کے جنوب میں نام نہاد محفوظ زون کے قیام کی اسرائیلی تجویز کو تباہی کا نسخہ قرار دیا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈرس ایڈہانم نے کہا کہ رواں ہفتے غزہ پر ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کے بارے میں تازہ معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ غزہ کے لوگوں کی صحت کی ضروریات روز بروز بڑھ رہی ہیں اور نظام ِصحت تباہی کا شکار ہے۔ 36میں صرف 10ہسپتال کام کر رہے ہیں۔مریضوں کو ہسپتال سے نکلنے کا حکم دینا انہیں موت کا پروانہ دینے کے مترادف ہے۔
دوسری جانب جنوبی غزہ کے شہر خان یونس پر اسرائیل کی بمباری سے مزید متعدد فلسطینی شہید ہوگئے جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے گزشتہ رات مغربی کنارے اور مشرقی مقبوضہ بیت المقدس سے 40فلسطینیوں کو گرفتار کیا۔
حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کو راکٹوں سے نشانہ بنایا ۔القسام بریگیڈ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں بیت حانون میں اسرائیلی افواج اور ان کی گاڑیوں کو نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔اسرائیلی فوج دواطراف سے بیت حانون پر حملے جاری رکھے ہوئے ہے لیکن وہ علاقے کا کنٹرول حاصل نہیں کرسکی اور اسے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
دوسری جانب گزشتہ رات لبنان کی سرحد پر اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ اسرائیلی افواج نے نباتیہ کے علاقے میں ایک کارخانے کو فضائی بمباری کا نشانہ بنایا۔ حزب اللہ نے یہودی آبادیوں پر بیس راکٹ داغے ۔
برلن میں جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کے بعد مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ غزہ میں اندھا دھند بمباری میں شہری آبادی،گرجا گھروں، مساجد، ہسپتالوں اور امدادی کارکنوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔کیا عالمی برادری اسرائیلی مظالم پر ہاتھ پاؤں باندھ کر کھڑی رہے گی؟ ۔ ترک صدر نے کہا کہ ہماری ترجیح جنگ بندی اور انسانی امداد کی بلا روک ٹوک ترسیل یقینی بنانا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن یقینی بنانے کے لیے سب کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔